Tuesday 4 September 2012

گوجربکروال طبقہ کاخیرخواہ رہنما:شیرکشمیرشیخ محمدعبداللہ 

طارق ابرار
(رابطہ:موبائل :9596868150)
گوجربکروال طبقہ ریاست کے پسماندہ طبقہ جات میں سے ایک ہے اوراس کی پسماندگی کاروناہرطرف رویاجارہاہے ۔ حقائق بھی یہی بتاتے ہیںکہ واقعی اس طبقہ کے لوگ بہت مفلوک الحال اورکسمپرسی کی زندگی بسرکررہے ہیں۔اسکااگرباریک بینی سے مشاہدہ کیاجائے توہرذی شعورانسان کے ذہن میںایک سوال یہ جنم لیتاہے کہ اس طبقہ کی خستہ حالی کے اسباب کیاہیں؟ جن کے باعث یہ طبقہ ترقی یافتہ دوریعنی اکیسویں صدی میں بھی پسماندگی کاشکارہے اور دوسرے طبقوں کے ساتھ شانہ بشانہ ترقی کرنے سے محروم ہے۔ دوسراسوال یہ بھی پیداہوتا ہےکہ اس طبقہ کی پسماندگی کے پیچھے جو عوامل کارفرما ہیں ان کا سدباب کیسے کیاجائے؟ 
گوجربکروال طبقہ کی ریاست جموں وکشمیرمیں اپنی مخصوص شناخت، کلچر، تہذیب اور لسانی تاریخ ہے۔اس طبقہ کی حالت زارکااندازہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے اپنی وسیع النظرسوچ کے ذریعے بہت پہلے لگایاتھا، اُنہوں نے دانشوروں ومفکرین کے نظریات کومدنظررکھتے ہوئے اس طبقہ کی پسماندگی کودورکرنے کےلئے تعلیم کوہی واحدذریعہ سمجھاکیونکہ مفکروںو دانشوروں کے نظریے کے مطابق دُنیاجب سے قائم ہے تب سے ہی کسی بھی قوم یاطبقے کی حالت زارکوسدھارنے میں تعلیم نے ہی اہم کرداراداکیاہے لہذامعروف رہنمانے بھی گوجربکروال طبقہ کی پسماندگی کودورکرنے اورتعمیروترقی ،گوجربکروال طبقہ کے سرخرو ہونے کا واحد ذریعہ سمجھا۔چوں کہ شیرِ کشمیرشیخ محمدعبداللہ ریاست کی تاریخ کے اہم ترین شخصیت رہیں ۔انہوں نے طبقہ کوزیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کےلئے گوجربکروال ہوسٹلوں کاقیام عمل میں لاکرگوجرطبقہ کے نوجوانوں کوبھی دوسرے طبقوں کے ساتھ ترقی کاموقعہ فراہم کیاجوکہ گوجربکروال طبقہ پرشیرِکشمیرکااحسانِ عظیم ہے۔شیرِ کشمیربخوبی جانتے تھے کہ گوجر نوجوان اگرزیورِ تعلیم سے آراستہ ہوجائیں گے تواُن میں سماج میں طبقہ کے وقارکوبلندکرنے کی سمجھ بوجھ وشعورپیداجائے اوروہ طبقہ کی فلاح وبہبودکےلئے منصوبہ بندی کے ساتھ کام کریں گے اور طبقہ کی پسماندگی ومفلوک الحالی کے خاتمے کاسبب بنیں گے۔کہنے کامطلب ہے کہ شیرِکشمیرشیخ محمدعبداللہ نے گوجربکروال طبقہ کوپسماندگی سے نجات دلانے کی ذمہ داری طبقہ کے نوجوانوں کے کاندھوں پرڈالی تھی۔شیرِ کشمیرنے خانہ بدوش گوجر بکروال طبقہ کی پسماندگی کودورکرنے کے لئے جواقدامات کئے وہ ریاست کی کوئی دوسری شخصیت نہیں کرسکی ۔شیرکشمیرشیخ محمدعبداللہ کی گوجربکروال طبقہ کے تئیں بے لوث خدمات کاہی نتیجہ ہے کہ گوجربکروال طبقہ کے نزدیک شیرِ کشمیرمحبوب ترین رہنماتصورکئے جاتے ہیں۔
شیرکشمیرنے اس طبقہ کی پسماندگی کی بنیادی وجہ تعلیم سے دوری کوتسلیم کرتے ہوئے گوجربکروال طبقہ کے لوگوں کوتعلیم کے زیورسے آراستہ کرنے کےلئے ہوسٹلوں کاقیام عمل میں لایااور ریاست کے ہر ضلع میں ہوسٹلوں کے قیام کی منظوری دی چونکہ گوجربکروال طبقہ زمانہ قدیم سے خانہ بدوشی کی زندگی بسرکرتاآرہاہے اوراس طبقہ کے لوگوں کے اپنے گھر بار اورزمین وغیرہ نہیں ہوتی، خانہ بدوشی کی زندگی میں درپیش آنے والی مشکلات کومدنظررکھتے ہوئے طبقہ کے خیرخواہ رہنمانے ہرضلع میں ہوسٹل قائم کئے۔ہوسٹلوں میں طبقہ کے نوجوانوں کوضلع کے مرکزی مقام پراکٹھاکرکے تعلیم دینے کامقصد طبقہ کے نوجوانوں کے دِل ودِماغ میں رچی بسی خانہ بدوشی کی زندگی سے باہرلایاجاسکےتاکہ وہ بھی بیرونی دُنیاسے واقف ہوکرطبقہ کی حالت زارکاموازنہ دوسری قوموں کے ساتھ کریں اوراُن کے دِل میں بھی طبقہ کی حالت کوسدھارنے کےلئے شوق پیداہو۔
  اس میںکوئی شبہ نہیں کہ شیرِ کشمیرشیخ محمدعبداللہ نے گوجربکروال طبقہ کے نوجوانوں کےلئے ہوسٹلوں کے قیام کی منظوری دے کر انقلابی وتاریخ سازفیصلہ صادرکیا۔گوجربکروال ہوسٹلوں کے قیام کی منظوری کافیصلہ اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ شیرکشمیرگوجربکروال طبقہ کی پسماندگی کودورکرنے کے متمنی تھے ، طبقہ کی پسماندگی کودورکرنے کےلئے شیرکشمیرچاہتے تھے کہ ہوسٹلوں میں زیورِ تعلیم سے آراستہ ہوکریہی نوجوان طبقہ کی پسماندگی کودورکرنے کاسبب بنیں۔ 
شیرِکشمیرشیخ محمدعبداللہ کی گوجربکروالوں کےلئے بے لوث خدمات کوطبقہ کبھی فراموش نہیں کرسکتا، کیونکہ بیسویں صدی کی ساتویں دہائی میںگوجربکروال طبقہ کی فلاح وبہبودکےلئے شیرکشمیرکے اُٹھائے گئے اقدامات کے باعث آج بے شمار گوجربکروال گھرانے خوشحالی کی زندگی بسرکررہے ہیں ۔اِن گوجربکروال ہوسٹلوں سے تعلیم حاصل کرکے سینکڑوں کی تعدادمیں نوجوان اہم شعبہ جات میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ مثلاًڈاکٹر،انجینئر، کرنل، میجر، انسپکٹر،صحافی، وکیل کے طورپر بے شمارنوجوان اپنی خدمات سماج کےلئے انجام دے رہے ہیں ۔بات کہنے کامقصدیہ ہے کہ ہوسٹلوں سے تعلیم حاصل کرنے کے سبب بے شمارنوجوانوں کوسرکاری ملازمتیں نصیب ہوئیں جس کے باعث اُن کی زندگی خوشحال ہوگئی لیکن ہوسٹلوں سے پڑھ لکھ کراپنی زندگی میں اعلیٰ وقارحاصل کرنے والے نوجوان اس بات کوبھول گئے کہ شیرِ کشمیرشیخ محمدعبداللہ کاہوسٹلوں میں تعلیم دِلانے کامقصدکیاتھا؟ 
جس کسی کوبھی ملازمت ملی وہ اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں مصروف ہوگیا، اوراس قدرمصروف ہوگیاکہ اس کے پاس طبقہ کے ذی شعوروباصلاحیت نوجوانوں کوصحیح سمت دینے کاوقت تک بھی نہ بچا۔مصروفیت کے اس عالم کے سبب طبقہ کے بے شمارباصلاحیت نوجوان غلط وگمراہ راہوںپرچل پڑے اوران کاہنراُن کے اندردفن ہوکررہ گیا۔تنبیہہ مقصدنہیں لیکن حقیقت آخرحقیقت ! سچائی سے کسی صورت منہ نہیں پھیراجاسکتا۔ہوسٹلوں سے شعورکی منزل تک پہنچنے والے کسی نوجوان نے اگرکبھی طبقہ کےلئے آوازبلندکرنی کی کوشش کی تواُس نے اپنے آپ کواکیلاپایا! یعنی اِتحادکی کمی محسوس ہوئی ۔اگرطبقہ کے باشعورنوجوانوں کااِتحادہوجائے تواس طبقہ کے نوجوان آنے والے وقت میں وہ کارنامہ انجام دے سکتے ہیں جن کاخواب شیرِکشمیرشیخ محمدعبداللہ نے دیکھاتھااورہوسٹلوں کے قیام کے وقت محسوس کیاتھایعنی طبقہ کی پسماندگی کودورکرسکتے ہیں۔ یعنی انفرادی طورپرکوشش کرنے والے نوجوان کی حوصلہ افزائی کی جائے اورمشترکہ طورپرمنصوبہ بندی کرکے ان کوعملی جامہ پہننانے کےلئے منصوبہ تشکیل دیناچاہیئے ۔آج بھی گوجربکروال طبقہ کے بچے ایسے ہیں جوبے شماروخدادادصلاحیتوں کے مالک ہیں لیکن وسائل کی کمی ہونے کے باعث وہ اپنے اندرچھپی صلاحیتیوں کوباہرنہیں نکال پاتے جس کانتیجہ یہ ہوتاہے کہ اُن کاساراہنرضائع ہوجاتاہے اورزندگی میں انہیں ہمیشہ دوسروں کے سامنے ندامت کاسامناکرناپڑتاہے۔
 گوجربکروال ہوسٹلوں سے فیض حاصل کرنے والے تمام نوجوانوں کواپنامحاسبہ کرناچاہیئے کہ اُنہوں نے طبقہ کی فلاح وبہبودکےلئے کیاشیرِ کشمیرکے خواب کے مطابق کام کرکے ہوسٹل میں پڑھنے کافرض اداکیااوراس کے حِصے میں آئیں ذمہ داریوں کونبھایایانہیں ؟
ریاست جموں وکشمیرمیں گوجربکروال طبقہ کی فلاح وبہبودکےلئے سرکارکی جانب سے گوجربکروال مشاورتی بورڈقائم ہے ، بورڈکوبھی ایک منصوبہ تشکیل دے کر ہوسٹلوں میں تعلیم حاصل کررہے طلباءکے اہداف مقررکرکے مقابلہ جاتی دورمیں تمام ترمشکلات کوپارکرنے کےلئے تیارکرناچاہیئے ۔گوجربکروال طبقہ کی فلاح وبہبودکےلئے بے شمارغیرسیاسی تنظیمیں قائم ہیں لیکن وہ صرف اخباری بیانات چھپوانے کے سواکوئی فعال کام انجام دینے میں کارگرثابت نہیں ہورہی ہیں ۔ مثال کے طورپرہوسٹلوں میں تعلیم وتربیت کانظام اِسقدرخستہ ہے کہ اُن کی دیکھ ریکھ کےلئے کسی بھی تنظیم کانمائندہ دورہ کرکے حکومت کوطلباءکودرپیش مشکلات ، سہولیات کے فقدان ، ذمہ داران کی لوٹ کھسوٹ سے آگاہ کرنے کےلئے سامنے نہیں آتا۔جس کانتیجہ یہ ہے کہ ہوسٹلوں میں نظام تعلیم زوال پذیرہوتاجارہاہے یعنی ہرکوئی اپنے آپ کوکسی کامخالف نہیں بناناچاہتاہے جس کانتیجہ یہ ہے کہ لوٹ کھسوٹ کرنے والے بے خوف وخطرلوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں۔اخبارات میں تعلیمی اداروں میں وقتاً فوقتاً مختلف عنوانات کے تحت سیمی نارودیگرتقریبات کاانعقادکی خبریں گردش کرتی رہتی ہیں لیکن گوجربکروال ہوسٹلوں میں کسی بھی قسم کی تقریب منعقدہونے خبردیکھنے کونہیں ملتی جواس بات کاواضح ثبوت ہے کہ گوجربکروال ہوسٹلوں کے طلباءکوموجودہ دورکی تعلیم کے مطابق تعلیم دستیاب نہیں کرائی جارہی ہے کیونکہ سیمی ناراورمختلف عنوانات کے تحت تقریبات کے ذریعے طلباءکے ذہن کی اضافی پرورش ہوتی ہے اوراِسے بے شمارنئی معلومات حاصل کرنے کاموقعہ ملتاہے جوکہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
میری اُن تمام نوجوانوں سے مودبانہ اپیل ہے جنھوں نے ہوسٹلوں سے تعلیم حاصل کی ہے کہ وہ طبقہ کوشیرِکشمیرکے خواب کوشرمندہ تعبیرکرنے کےلئے طبقہ کومثالی طبقہ کے طورپرپیش کرنے کےلئے اتحادکے ساتھ صفِ آراہوکرایک مہم ومنصوبہ بندی کے ساتھ مشترکہ طورپرایک مقصدکے تحت کام کریں تاکہ کوئی دوسرے طبقے کاشخص یہ نہ کہے کہ گوجربکروال طبقہ کے نوجوان شیرکشمیرکی خدمات کوبھول گئے اوراُس کے مقصدکوپوراکرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ طبقہ کو شیرکشمیر کی خدمات کواُجاگرکرنے کےلئے سیمی نارودیگرتقریبات کاانعقادبھی کرناچاہیئے اورایک پلیٹ فارم پرحکمت عملی کے ساتھ کام کرناچاہیئے۔آخرمیں اللہ تعالیٰ سے دُعاہے کہ طبقہ کے تمام نوجوانوں میں اتحادپیداکرے تاکہ وہ طبقہ کوبلندمرتبہ عطاکرنے میں اپنااہم وسرگرم رول اداکرسکیں۔


No comments:

Post a Comment